قدم اٹھے تو عجب دل گداز منظر تھا
قدم اٹھے تو عجب دل گداز منظر تھا
میں آپ اپنے لیے راستے کا پتھر تھا
دل ایک اور ہزار آزمائشیں غم کی
دیا جلا تو تھا لیکن ہوا کی زد پر تھا
ہر آئینہ مری آنکھوں سے پوچھ لیتا ہے
وہ عکس کیا ہوئے آباد جن سے یہ گھر تھا
ہر اک عذاب کو میں سہ گیا مگر نہ ملا
وہ ایک غم جو مرے حوصلے سے بڑھ کر تھا
یہ وہم تھا کہ مجھے وہ بھلا چکا ہوگا
مگر ملا تو وہ میری ہی طرح مضطر تھا
ہزار بار خود اپنے مکاں پہ دستک دی
اک احتمال میں جیسے کہ میں ہی اندر تھا
تمام عمر کی تنہائیاں سمیٹی ہیں
یہی مرے در و دیوار کا مقدر تھا
اداس رستوں میں پیہم سلگتی صبحوں میں
جو غم گسار تھا کوئی تو دیدۂ تر تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.