قطرۂ آب کو کب تک مری دھرتی ترسے
قطرۂ آب کو کب تک مری دھرتی ترسے
آگ لگ جائے سمندر میں تو پانی برسے
سرخ مٹی کی ردا اوڑھے ہے کب سے آکاش
نہ شفق پھولے نہ رم جھم کہیں بادل برسے
ہم کو کھینچے لیے جاتے ہیں سرابوں کے بھنور
جانے کس وقت میں ہم لوگ چلے تھے گھر سے
کس کی دہشت ہے کہ پرواز سے خائف ہیں طیور
قمریاں شور مچاتی نہیں کس کے ڈر سے
چار سو کوچہ و بازار میں محشر ہے بپا
خوف سے لوگ نکلتے نہیں اپنے گھر سے
مڑ کے دیکھا تو ہمیں چھوڑ کے جاتی تھی حیات
ہم نے جانا تھا کوئی بوجھ گرا ہے سر سے
- کتاب : siip-volume-47 (Pg. 234)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.