قسمت عجیب کھیل دکھاتی چلی گئی
جو ہنس رہے تھے ان کو رلاتی چلی گئی
دل گویا حادثات مسلسل کا شہر ہو
دھڑکن بھی چیخ بن کے ڈراتی چلی گئی
کاغذ کی طرح ہو گئی بوسیدہ زندگی
تحریر حسرتوں کی مٹاتی چلی گئی
میں چاہتی نہیں تھی مگر پھر بھی جانے کیوں
آئی جو تیری یاد تو آتی چلی گئی
آنکھوں کی پتلیوں سے ترا عکس بھی گیا
یعنی چراغ میں تھی جو باتی چلی گئی
ڈھونڈا انہیں جو رات کی تنہائی میں حیاؔ
اک کہکشاں سی ذہن پہ چھاتی چلی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.