راستے کے پیچ و خم کیا شے ہیں سوچا ہی نہیں
راستے کے پیچ و خم کیا شے ہیں سوچا ہی نہیں
ہم سفر پر جب سے نکلے مڑ کے دیکھا ہی نہیں
دو گھڑی رک کر ٹھہر کر سوچتے منزل کی بات
راستے میں کوئی ایسا موڑ آیا ہی نہیں
زندگی کے ساتھ ہم نکلے تھے لے کر کتنے خواب
زندگی بھی ختم ہے موسم بدلتا ہی نہیں
اک دیا یادوں کا تھا روشن تھی جس سے بزم شب
جانے کیا گزری کئی راتوں سے جلتا ہی نہیں
زندگی بھر پے بہ پے ہم نے کریدے اپنے زخم
ہم سے چھٹ کر اس پہ کیا گزری یہ سوچا ہی نہیں
آرزو تھی کھینچتے ہم بھی کوئی عکس حیات
کیا کریں اب کے لہو آنکھوں سے ٹپکا ہی نہیں
اس طرح کیسے ہو اجملؔ چارۂ دل کی امید
درد اپنا آخری حد سے گزرتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.