روشن آئینوں میں جھوٹے عکس اتار گیا
روشن آئینوں میں جھوٹے عکس اتار گیا
کیسا خواب تھا میری ساری عمر گزار گیا
وقت کی آنکھوں میں دیکھی کالی گھنگھور گھٹا
لیکن گز بھر چھاؤں نہیں تھی جب میں پار گیا
میں کیوں عرض تمنا لے کر اس در پر جاؤں
موجۂ باد صبا کے پیچھے کب گلزار گیا
اس دنیا میں بے قدروں سے کس نے پایا فیض
اس کے پیار میں جینا مرنا سب بے کار گیا
اب سنسان گلی میں سایہ تک موجود نہیں
آدھی رات کے سناٹے میں کون پکار گیا
چہروں کو پیروں سے کچل کر آگے بڑھ جانا
جیت اسی کو کہتے ہیں تو پھر میں ہار گیا
- کتاب : Tamasha (Pg. 130)
- Author : Hassan Shahnawaz Zaidi
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.