ردائے سنگ اوڑھ کر نہ سو گیا ہو کانچ بھی
ردائے سنگ اوڑھ کر نہ سو گیا ہو کانچ بھی
حریم زخم لازمی ہے خیر و شر کی جانچ بھی
گئے برس کی راکھ جس کو دان کی تھی آ گیا
اسی ندی سے غسل کر کے دو ہزار پانچ بھی
محاورے کی رو سے جانچئے تو وہ سراب ہے
میں سانچ بھی نہیں نہیں ہے اس بدن کی آنچ بھی
بھرم ذرا سا مستیوں کا رکھ کہ ہم ہیں گھات میں
غزال مست چشم ہو ادھر کو اک قلانچ بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.