رکنا پڑے گا اور بھی چلنے کے نام پر
رکنا پڑے گا اور بھی چلنے کے نام پر
گرتی رہے گی خلق سنبھلنے کے نام پر
پھنستا گیا ہوں اور نکلنے کی سعی میں
آفت مزید آئی ہے ٹلنے کے نام پر
یہ کیا طلسم ہے کہ ابھرنے کے شوق میں
آواز دب گئی ہے نکلنے کے نام پر
دل کا شجر تو اور بھی پلنے کی آڑ میں
مرجھا گیا ہے پھولنے پھلنے کے نام پر
وہ جا چکا ہے اور بدن کے نواح میں
اب جم رہی ہے برف پگھلنے کے نام پر
بدلے گا کوئی روز نئے پن کے شوق میں
یکساں رہے گا کوئی بدلنے کے نام پر
معنی کا سبزہ گاہ نظر آ گیا تو پھر
بھڑکے گا لفظ شعر میں ڈھلنے کے نام پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.