روئے گل چہرۂ مہتاب نہیں دیکھتے ہیں
روئے گل چہرۂ مہتاب نہیں دیکھتے ہیں
ہم تری طرح کوئی خواب نہیں دیکھتے ہیں
سینۂ موج پہ کشتی کو رواں رکھتے ہیں
گرد اپنے کوئی گرداب نہیں دیکھتے ہیں
تشنگی میں بھی وہ پابند قناعت ہیں کہ ہم
بھول کر بھی طرف آب نہیں دیکھتے ہیں
سر بھی موجود ہیں شمشیر ستم بھی موجود
شہر میں خون کا سیلاب نہیں دیکھتے ہیں
آ گئے ہیں یہ مرے شہر میں کس شہر کے لوگ
گفتگو میں ادب آداب نہیں دیکھتے ہیں
آنا جانا انہیں گلیوں میں ابھی تک ہے مگر
اب وہاں مجمع احباب نہیں دیکھتے ہیں
کس چمن میں ہیں کہ موسم تو گلوں کا ہے مگر
ایک بھی شاخ کو شاداب نہیں دیکھتے ہیں
اس پہ حیراں ہیں خریدار کہ قیمت ہے بہت
میرے گوہر کی تب و تاب نہیں دیکھتے ہیں
ہو گئے سارے بلا خیز سمندر پایاب
اب سفینہ کوئی غرقاب نہیں دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.