سب جل گیا جلتے ہوئے خوابوں کے اثر سے
سب جل گیا جلتے ہوئے خوابوں کے اثر سے
اٹھتا ہے دھواں دل سے نگاہوں سے جگر سے
آج اس کے جنازے میں ہے اک شہر صف آرا
کل مر گیا جو آدمی تنہائی کے ڈر سے
کب تک گئے رشتوں سے نبھاتا میں تعلق
اس بوجھ کو اے دوست اتار آیا ہوں سر سے
جو آئنہ خانہ مری حیرت کا سبب ہے
ممکن ہے مرے بعد مری دید کو ترسے
اس عہد خزاں میں کسی امید کے مانند
پتھر سے نکل آؤں مگر ابر تو برسے
روٹھے ہوئے سورج کو منانے کی لگن میں
ہم لوگ سر شام نکل پڑتے ہیں گھر سے
اس شخص کا اب پھر سے کھڑا ہونا ہے مشکل
اس بار گرا ہے وہ زمانے کی نظر سے
لگتا ہے کہ اس دل میں کوئی قید ہے اشفاقؔ
رونے کی صدا آتی ہے یادوں کے کھنڈر سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.