سب عمر تو جاری نہیں رہتا ہے سفر بھی
سب عمر تو جاری نہیں رہتا ہے سفر بھی
آتا ہے کسی دن تو بشر لوٹ کے گھر بھی
منزل تو بڑی شے نہ ملی راہ گزر بھی
باندھا تھا بڑے شوق سے کیا رخت سفر بھی
اندر سے پھپھوندے ہوئے دیوار بھی در بھی
دیکھے ہیں بڑے لوگوں کے ہم نے بڑے گھر بھی
ہر سمت ہے ویرانی سی ویرانی کا عالم
اب گھر سا نظر آنے لگا ہے مرا گھر بھی
تنہائی پسند اتنا بھی مت بن یہ سمجھ لے
تنہائی میں ہے چین تو تنہائی میں ڈر بھی
پاگل ہے پتا پوچھ رہا ہے مرے گھر کا
کیا خانہ بدوشوں کا ہوا کرتا ہے گھر بھی
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 549)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.