صبا سے آتی ہے کچھ بوئے آشنا مجھ کو
صبا سے آتی ہے کچھ بوئے آشنا مجھ کو
بلا رہا ہے مرے خوں کا ذائقہ مجھ کو
ہنوز صفحۂ ہستی پہ ہوں میں حرف غلط
کوئی ہنوز ہے لکھ لکھ کے کاٹتا مجھ کو
ہزار چہرہ طلسم گریز پا ہوں میں
اسیر کر نہ سکا کوئی آئنا مجھ کو
چلا ہی جاؤں میں پرچھائیوں کے دیس کو اور
پکارتا رہے کرنوں کا قافلہ مجھ کو
یہی ہیں رتجگے جب سے کھلیں مری آنکھیں
نہ تھا وہ خواب مرا اک عذاب تھا مجھ کو
چلا تھا میں تو سمندر کی تشنگی لے کر
ملا یہ کیسا سرابوں کا سلسلہ مجھ کو
یہ بات کس سے کہوں آہ اک گل خوبی
بڑے ہی پیار سے کانٹا چبھو گیا مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.