صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا
صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا
مانگی تھیں دعائیں تو اثر کیوں نہیں آیا
دیکھا تھا جسے ہم نے کبھی شوق طلب میں
مہتاب سا وہ چہرہ نظر کیوں نہیں آیا
ہم لوگ تو مرتے رہے قسطوں میں ہمیشہ
پھر بھی ہمیں جینے کا ہنر کیوں نہیں آیا
لگتا ہے مقدر میں مرے سایہ نہیں ہے
مدت سے سفر میں ہوں تو گھر کیوں نہیں آیا
جس کے لیے بیٹھے تھے بچھائے ہوئے آنکھیں
محفل میں ابھی تک وہ بشر کیوں نہیں آیا
موسم تو ہر اک شاخ کے کھلنے کا ظفرؔ تھا
پھر ان پہ کوئی برگ و ثمر کیوں نہیں آیا
- کتاب : Adbi gazit (Pg. 161)
- Author : Zafar Iqbal
- مطبع : Maunath bhanjan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.