Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا

ظفر اقبال ظفر

صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا

ظفر اقبال ظفر

MORE BYظفر اقبال ظفر

    صحرا کا سفر تھا تو شجر کیوں نہیں آیا

    مانگی تھیں دعائیں تو اثر کیوں نہیں آیا

    دیکھا تھا جسے ہم نے کبھی شوق طلب میں

    مہتاب سا وہ چہرہ نظر کیوں نہیں آیا

    ہم لوگ تو مرتے رہے قسطوں میں ہمیشہ

    پھر بھی ہمیں جینے کا ہنر کیوں نہیں آیا

    لگتا ہے مقدر میں مرے سایہ نہیں ہے

    مدت سے سفر میں ہوں تو گھر کیوں نہیں آیا

    جس کے لیے بیٹھے تھے بچھائے ہوئے آنکھیں

    محفل میں ابھی تک وہ بشر کیوں نہیں آیا

    موسم تو ہر اک شاخ کے کھلنے کا ظفرؔ تھا

    پھر ان پہ کوئی برگ و ثمر کیوں نہیں آیا

    مأخذ :
    • کتاب : Adbi gazit (Pg. 161)
    • Author : Zafar Iqbal
    • مطبع : Maunath bhanjan

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے