سراب معنی و مفہوم میں بھٹکتے ہیں
سراب معنی و مفہوم میں بھٹکتے ہیں
کچھ ایسے لفظ جو شاید ازل سے پیاسے ہیں
سماعتوں کو ابھی یوں ہی منتظر رکھنا
پس غبار خموشی ہزار نغمے ہیں
اندھیرے کتنے ہی سفاک ہوں کہ ظالم ہوں
مگر چراغ کی ننھی سی لو سے ڈرتے ہیں
یہ کس خیال کی لو سے لپٹ رہی ہے ہوا
یہ کس کی یاد کے سائے سے تھرتھراتے ہیں
یہی نہیں کہ کسی یاد نے ملول کیا
کبھی کبھی تو یونہی بے سبب بھی روئے ہیں
بکھر کے بھی تو ہمیں آئینہ ہی رہنا ہے
حریف سنگ کہیں ٹوٹنے سے ڈرتے ہیں
سفر تھے پاؤں میں اسلمؔ تو منزلیں سر میں
مگر اب اپنی ہی پرچھائیوں سے لپٹے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.