سرکا دیا نقاب کو کھڑکی نے خواب میں
سرکا دیا نقاب کو کھڑکی نے خواب میں
سورج دکھائی دے شب خانہ خراب میں
تجھ ایسی نرم گرم کئی لڑکیوں کے ساتھ
میں نے شب فراق ڈبو دی شراب میں
آنکھیں خیال خواب جوانی یقین سانس
کیا کیا نکل رہا ہے کسی کے حساب میں
قیدی بنا لیا ہے کسی حور نے مجھے
یوں ہی میں پھر رہا تھا دیار ثواب میں
مایوس آسماں ابھی ہم سے نہیں ہوا
امید کا نزول ہے کھلتے گلاب میں
دیکھوں ورق ورق پہ خد و خال نور کے
سورج صفت رسول ہیں صبح کتاب میں
سیسہ بھری سماعتیں بے شک مگر بڑا
شور برہنگی ہے سکوت نقاب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.