شبنم کی طرح صبح کی آنکھوں میں پڑا ہے
شبنم کی طرح صبح کی آنکھوں میں پڑا ہے
حالات کا مارا ہے پناہوں میں پڑا ہے
تھا زندگی کے ساز پہ چھیڑا ہوا نغمہ
بے ربط جو ٹوٹے ہوئے سازوں میں پڑا ہے
سورج کی شعاعوں سے الجھتا ہے مسلسل
سایہ ہے ابھی وقت کی باہوں میں پڑا ہے
تاریخ بتائے گی وہ قطرہ ہے کہ دریا
آنسو ہے ابھی وقت کے قدموں میں پڑا ہے
اس طرح وہ رد کرتا ہے عالمؔ کے کہے کو
جیسے کوئی بھرپور گناہوں میں پڑا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.