شورش وقت ہوئی وقت کی رفتار میں گم
شورش وقت ہوئی وقت کی رفتار میں گم
دن گزرتے ہیں ترے خواب کے آثار میں گم
کیا عجب تھی وہ فضاؤں میں گھلی بوئے قدیم
شہر کا شہر ہوا وحشت اسرار میں گم
اس کہانی کا بھی عنوان کوئی حیرت حسن
آئینہ عکس میں عکس آئینہ بردار میں گم
دیکھ یہ آنکھ تری چھب سے ہوئی خاکستر
سن سماعت ہے تری نرمیٔ گفتار میں گم
جو ترے خطۂ بے آب کی خواہش نہ بنا
کلبلاتا ہے وہ دریا کسی کہسار میں گم
اب تمناؤں کے اثبات کا سہتے ہیں عذاب
ہم کہ رہتے تھے کبھی نشۂ انکار میں گم
کس طرح ان پہ خموشی کے معانی کھلتے
عمر بھر لوگ رہے لفظ کی تکرار میں گم
- کتاب : Duniya Zade (Pg. 213)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Scheherzade (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.