سینے پہ کتنے داغ لیے پھر رہا ہوں میں
سینے پہ کتنے داغ لیے پھر رہا ہوں میں
زخموں کا ایک باغ لیے پھر رہا ہوں میں
ڈر ہے کہ تیرگی میں قدم ڈگمگا نہ جائے
اک شہر بے چراغ لیے پھر رہا ہوں میں
ساقی نہ پوچھ آج کے شیشہ گروں کا حال
ٹوٹا ہوا ایاغ لیے پھر رہا ہوں میں
کیا جانے کس کے نام ہے یہ نامۂ کرم
ملتا نہیں سراغ لیے پھر رہا ہوں میں
پوچھے نہ جس کو حال نہ مستقبل حسیں
ماضی کا وہ دماغ لیے پھر رہا ہوں میں
نیرؔ ہو ایسے دور میں کیا روشنی کی بات
بن تیل کا چراغ لیے پھر رہا ہوں میں
- کتاب : reza-e-miinaa (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.