سمٹے رہے تو درد کی تنہائیاں ملیں
سمٹے رہے تو درد کی تنہائیاں ملیں
جب کھل گئے تو دہر کی رسوائیاں ملیں
خوابوں کے اشتہار تھے دیوار جسم پر
دل کو ہر ایک موڑ پہ بے خوابیاں ملیں
ہونٹوں کو چومتی تھیں منور خموشیاں
برفاب سی گپھاؤں میں سرگوشیاں ملیں
دشوار راستوں پہ تو کچھ اور بات تھی
یوں دل کو موڑ موڑ پہ آسانیاں ملیں
جو ہاتھ اپنا نام بھی لکھ کر نہ جی سکا
اس ہاتھ کو حیات کی سرداریاں ملیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.