سنہری دھوپ سے چہرہ نکھار لیتی ہوں
سنہری دھوپ سے چہرہ نکھار لیتی ہوں
اداسیوں میں بھی خود کو سنوار لیتی ہوں
مرے وجود کے اندر ہے اک قدیم مکان
جہاں سے میں یہ اداسی ادھار لیتی ہوں
کبھی کبھی مجھے خود پر یقیں نہیں ہوتا
کبھی کبھی میں خدا کو پکار لیتی ہوں
جنم جنم کی تھکاوٹ ہے میرے سینے میں
جسے میں اپنے سخن میں اتار لیتی ہوں
میں اب بھی یاد تو کرتی ہوں عاصمہ اس کو
اسی کا غم ہے جسے میں سہار لیتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.