سرمۂ چشم بنایا دل و جاں پر رکھا
سرمۂ چشم بنایا دل و جاں پر رکھا
زہر تھا پھر بھی اسے میں نے زباں پر رکھا
اس خسارے میں عجب طرح کی سرشاری تھی
دل کو مامور سدا کار زیاں پر رکھا
کوئی روشن تو کرے آ کے خد و خال مرے
حرف ایقان ہوں اوراق گماں پر رکھا
آج دریا میں عجب شور عجب ہلچل ہے
کس کی کشتی نے قدم آب رواں پر رکھا
کیا صبا کون صبا باد بہاری کیسی
ایک اک گل ہو جہاں نوک سناں پر رکھا
اک قلندر کی طرح وقت رہا محو خرام
اس نے کب دھیان طلبؔ شور سگاں پر رکھا
- کتاب : Jahaan Gard (Pg. 53)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.