تاریکیوں کا ہم تھے ہدف دیکھتے رہے
تاریکیوں کا ہم تھے ہدف دیکھتے رہے
سیارے سب ہماری طرف دیکھتے رہے
ٹکڑے ہمارے دل کے پڑے تھے یہاں وہاں
تھا پتھروں سے جن کو شغف دیکھتے رہے
برسی تھی ایک غم کی گھٹا اس دیار میں
چہروں کا دھل رہا تھا کلف دیکھتے رہے
موتی ملے نہ خواب کی پرچھائیاں ملیں
آنکھوں کے کھول کھول صدف دیکھتے رہے
بجھتی ہوئی سی ایک شبیہ ذہن میں لیے
مٹتی ہوئی ستاروں کی صف دیکھتے رہے
سپنے تلاش کرتے رہے زندگی میں ہم
اک ریت کی ندی میں صدف دیکھتے رہے
گویا تھا ایک عالم کا دریا چڑھا ہوا
شاہدؔ صفات شاہ نجف دیکھتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.