Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تاریکیوں کا ہم تھے ہدف دیکھتے رہے

شاہد میر

تاریکیوں کا ہم تھے ہدف دیکھتے رہے

شاہد میر

MORE BYشاہد میر

    تاریکیوں کا ہم تھے ہدف دیکھتے رہے

    سیارے سب ہماری طرف دیکھتے رہے

    ٹکڑے ہمارے دل کے پڑے تھے یہاں وہاں

    تھا پتھروں سے جن کو شغف دیکھتے رہے

    برسی تھی ایک غم کی گھٹا اس دیار میں

    چہروں کا دھل رہا تھا کلف دیکھتے رہے

    موتی ملے نہ خواب کی پرچھائیاں ملیں

    آنکھوں کے کھول کھول صدف دیکھتے رہے

    بجھتی ہوئی سی ایک شبیہ ذہن میں لیے

    مٹتی ہوئی ستاروں کی صف دیکھتے رہے

    سپنے تلاش کرتے رہے زندگی میں ہم

    اک ریت کی ندی میں صدف دیکھتے رہے

    گویا تھا ایک عالم کا دریا چڑھا ہوا

    شاہدؔ صفات شاہ نجف دیکھتے رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے