تخیل میں کبھی جب آپ کی تصویر ابھری ہے
تخیل میں کبھی جب آپ کی تصویر ابھری ہے
تو کاغذ پر قلم کی نوک سے تحریر ہے
مری قسمت کی کشتی بحر غم میں ڈوب سکتی تھی
تری تقدیر سے شاید مری تقدیر ابھری ہے
تری یادوں کا سورج مستقل گردش میں ہو جیسے
کہیں پر دن نکل آیا کہیں تنویر ابھری ہے
حنا کے پھول ہاتھوں پر سجا کے یہ کہا اس نے
ہتھیلی پر تمہارے پیار کی زنجیر ابھری ہے
ابھی تک نیند کے پنچھی جو پلکوں پر نہیں اترے
مری آنکھوں میں تیرے خواب کی تعبیر ابھری ہے
چلے بھی آؤ انورؔ زندگی کی آخری شب ہے
تمہاری یاد ہے اور حسرت دلگیر ابھری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.