تمام خلیوں میں اکثر سنائی دیتا ہے
تمام خلیوں میں اکثر سنائی دیتا ہے
ہر اک جہان میں محشر سنائی دیتا ہے
جو چھو کے دیکھوں تو گردش کی تہہ میں گردش ہے
دھروں جو کان تو محور سنائی دیتا ہے
ہزار میلوں بچھی ارتقا کی مٹی پر
بدن میں اب بھی سمندر سنائی دیتا ہے
لچکتی رات میں سیارگاں کی چاپ سنو
جو مجھ میں جذب ہے باہر سنائی دیتا ہے
زمین پھیل گئی ہے ہماری روح تلک
جہاں کا شور اب اندر سنائی دیتا ہے
زباں کے غار سے پہنچے سکوت تک تو اب
عجیب لہجوں میں منظر سنائی دیتا ہے
تمدنوں کے ہر آہنگ کا تضاد ریاضؔ
جو دور جاؤں تو بہتر سنائی دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.