تمام عمر جلے اور روشنی نہیں کی
تمام عمر جلے اور روشنی نہیں کی
یہ زندگی ہے تو پھر ہم نے زندگی نہیں کی
ستم تو یہ ہے کہ میرے خلاف بولتے ہیں
وہ لوگ جن سے کبھی میں نے بات بھی نہیں کی
جو دل میں آتا گیا صدق دل سے لکھتا گیا
دعائیں مانگی ہیں میں نے تو شاعری نہیں کی
بس اتنا ہے کہ مرا بخت ڈھل گیا اور پھر
مرے چراغ نے بھی مجھ پہ روشنی نہیں کی
مری سپاہ سے دنیا لرزنے لگتی ہے
مگر تمہاری تو میں نے برابری نہیں کی
کچھ اس لیے بھی اکیلا سا ہو گیا ہوں ندیمؔ
سبھی کو دوست بنایا ہے دشمنی نہیں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.