تنہا چھوڑ کے جانے والے اک دن پچھتاؤ گے
تنہا چھوڑ کے جانے والے اک دن پچھتاؤ گے
آس کا سورج ڈوب رہا ہے لوٹ کے گھر کب آؤ گے
نفرت کو محصور کیا ہے الفت کی دیواروں میں
جن راہوں سے گزرو گے تم پیار کی خوش بو پاؤگے
دل کی ویراں نگری پہ اب غم کے بادل چھائے ہیں
دکھ کی کالی رات میں بولو کب تک ساتھ نبھاؤ گے
کوئل تو پتھر کے ڈر سے آخر کو اڑ جائے گی
بادل تو پاگل ہے اس کو کیسے تم سمجھاؤ گے
تم تو خود صحرا کی صورت بکھرے بکھرے لگتے ہو
فرخؔ سے فرخؔ کو سوچو کیسے تم ملواؤ گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.