تصور کے سہارے یوں شب غم ختم کی میں نے
تصور کے سہارے یوں شب غم ختم کی میں نے
جہاں دل کی خلش ابھری تمہیں آواز دی میں نے
طلب کی راہ میں کھا کر شکست آگہی میں نے
جنوں کی کامیابی پر مبارک باد دی میں نے
دم آخر بہت اچھا کیا تشریف لے آئے
سلام رخصتانہ کو پکارا تھا ابھی میں نے
زباں سے جب نہ کچھ یارائے شرح آرزو پایا
نگاہوں سے حضور حسن اکثر بات کی میں نے
نشیمن کو بھی اک پرتو قفس کا جان کر انورؔ
بسا اوقات کی ہے بجلیوں کی رہبری میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.