تصور منکشف از بام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
تصور منکشف از بام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
عطائے کشف کے اتمام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
زمین و عرش کے باہم تعلق کے تناظر میں
زمین و عرش کا ادغام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
کبھی سب کر گزرنے کا جنوں بے چین رکھتا ہے
کبھی یوں بھی ہوا سب کام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
محبت ارتباط قلب سے مشروط ہوتی ہے
یقین و ربط کے ابہام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
کہاں مجھ کو میسر مصر کا بازار آئے گا
خود اپنی ذات میں نیلام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
علیؔ بحر محبت کا شناور ہوں خدا شاہد
وفا کے نام پہ الزام ہو جانے سے ڈرتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.