طلسم کار جہاں کا اثر تمام ہوا
طلسم کار جہاں کا اثر تمام ہوا
کہ خاک بیٹھ گئی اب سفر تمام ہوا
بس اک سکوت بکھرتا ہوا ہے چاروں طرف
ہر ایک معرکۂ خیر و شر تمام ہوا
کہیں سکوں نہ ملا عشق سے فرار کے بعد
کسی طرح نہ مرا درد سر تمام ہوا
گھروں میں ڈھلتی ہوئی رات تھک کے بیٹھ گئی
کہ اب فسانۂ دیوار و در تمام ہوا
سب اپنی اپنی خبر لے رہے ہیں وقت زوال
دلوں سے بے خبری کا اثر تمام ہوا
پھر اس کے رو بہ رو ہم دل کی بات کہہ نہ سکے
ہمارا حوصلہ بار دگر تمام ہوا
ہر ایک داستاں تجھ سے شروع ہوتی ہے
ہر ایک قصہ ترے نام پر تمام ہوا
نہ کوئی بات مکمل ہوئی مری اخترؔ
نہ کوئی کام مرا سر بہ سر تمام ہوا
- کتاب : Ghazalistan (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.