ترے بغیر کٹے دن نہ شب گزرتی ہے
حیات کس سے کہوں کیسے اب گزرتی ہے
گمان ہوتا ہے مجھ کو تمہارے آنے کا
ہوا ادھر سے دبے پانوں جب گزرتی ہے
ہمارا کیا ہے کسی طور کٹ ہی جائے گی
سکوں سے ان کی تو شام طرب گزرتی ہے
مجھے وہ لمحہ قیامت سے کم نہیں ہوتا
کوئی کراہ سماعت سے جب گزرتی ہے
گزر رہا ہوں جس احساس کے عذاب سے میں
قیامت ایسی کسی دل پہ کب گزرتی ہے
یہ راہ شوق ہے کچھ احتیاط ہے لازم
ذکیؔ صبا بھی یہاں با ادب گزرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.