تری نظر کے اشاروں کو دلکشی بخشی
تری نظر کے اشاروں کو دلکشی بخشی
نظر نواز نظاروں کو تازگی بخشی
خزاں کی زد میں ہی اب تک ترا گلستاں تھا
ہمیں نے آ کے بہاروں کو زندگی بخشی
چمن کو ہم نے ہی اپنے لہو سے سینچا ہے
کلی کو ہم نے ہی اک طرز دلکشی بخشی
تری ادا بھی ادا ہے وہ اک قیامت کی
یہ اور بات ہے تاروں کو دلکشی بخشی
ہے زعم چاک گریباں کو اپنی قسمت پر
کہ تم نے کیوں نہ مجال رفو گری بخشی
سنا دو اہل وفا کو یہ فلسفہ قیصرؔ
جنوں نے ہوش کی دنیا کو آگہی بخشی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.