تو پھر میں کیا اگر انفاس کے سب تار گم اس میں
تو پھر میں کیا اگر انفاس کے سب تار گم اس میں
مرے ہونے نہ ہونے کے سبھی آثار گم اس میں
مری آنکھوں میں اک موسم ہمیشہ سبز رہتا ہے
خدا جانے ہیں ایسے کون سے اشجار گم اس میں
ہزاروں سال چل کر بھی ابھی خود تک نہیں پہنچی
یہ دنیا کاش ہو جائے کبھی اک بار گم اس میں
وہ جیسا ابر بھیجے جو ہوا سر پر چلائے وہ
مرے دریا مرے صحرا مرے کہسار گم اس میں
نہیں معلوم آخر کس نے کس کو تھام رکھا ہے
وہ مجھ میں گم ہے اور میرے در و دیوار گم اس میں
ظفرؔ اس کے تھے ہم تو کب تلک اس سے الگ رہتے
ہوئے ہم ایک دن ہونا تھا آخر کار گم اس میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.