تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے
تو میری نیندیں تلاشتا ہے یہی بہت ہے
تو میرے خوابوں میں جاگتا ہے یہی بہت ہے
زمانہ تجھ کو حریف کہہ لے اسے یہ حق ہے
مری نظر میں تو دیوتا ہے یہی بہت ہے
بہار میں تو نہ جانے کیسے کہاں پہ غم تھا
خزاں میں مجھ کو پکارتا ہے یہی بہت ہے
جہاں چراغوں کی لو خموشی سے چپ ہوئی ہیں
وہاں پہ آخر تو بولتا ہے یہی بہت ہے
خیالوں کے یہ سراب تجھ کو ڈبو ہی دیں گے
جسے تو کہتا ہے راستہ ہے یہی بہت ہے
گئے دنوں کی عجیب یادوں کو بھول جاؤ
تجھے اک عالمؔ جو چاہتا ہے یہی بہت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.