تو تشنگی کی اذیت کبھی فرات سے پوچھ
تو تشنگی کی اذیت کبھی فرات سے پوچھ
اندھیری رات کی حسرت اندھیری رات سے پوچھ
گزر رہی ہے جو دل پر وہی حقیقت ہے
غم جہاں کا فسانہ غم حیات سے پوچھ
میں اپنے آپ میں بیٹھا ہوں بے خبر تو نہیں
نہیں ہے کوئی تعلق تو اپنی ذات سے پوچھ
دکھی ہے شہر کے لوگوں سے بدمزاج بہت
جو پوچھنا ہے محبت سے احتیاط سے پوچھ
تو اپنی ذات کے اندر بھی جھانک لے ساحلؔ
زمیں کا بھید کسی روز کائنات سے پوچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.