طوفاں کے ڈر سے رنگ اڑا بھی اسی کا تھا
طوفاں کے ڈر سے رنگ اڑا بھی اسی کا تھا
لیکن سفینہ پار لگا بھی اسی کا تھا
جو ہونٹ سل گئے وہ ثنا خواں اسی کے تھے
جو مر گیا وہ حرف دعا بھی اسی کا تھا
اتری تھی اس کے گھر میں مہ و مہر کی برات
اور میرا ٹمٹماتا دیا بھی اسی کا تھا
مینار جاں میں اس کی صدا گونجتی رہی
لوح جبیں پہ نام لکھا بھی اسی کا تھا
تھی اس کے عکس رخ سے شفق رنگ زندگی
میرے لہو میں رنگ حنا بھی اسی کا تھا
خاموشیوں پہ پہلے کبھی اس کا بس نہ تھا
پھر یوں ہوا کہ شہر صدا بھی اسی کا تھا
پہلے تو چند لوگ طرفدار تھے مرے
پھر وہ بھی وقت تھا کہ خدا بھی اسی کا تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 400)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.