ٹوٹا ہوا آئینہ جو رستے میں پڑا تھا
ٹوٹا ہوا آئینہ جو رستے میں پڑا تھا
سورج کی طرح میری نگاہوں میں چبھا تھا
نام اپنا ہی میں سب سے کھڑا پوچھ رہا تھا
کچھ میری سمجھ میں نہیں آیا کہ یہ کیا تھا
آنکھوں کے دریچے نظر آتے تھے مقفل
اور ذہن کے کمرے میں دھواں پھیل رہا تھا
جاتی ہوئی بارات نے اک لمحہ ٹھٹک کر
ٹھہری ہوئی اک لاش پہ ماتم بھی کیا تھا
ماضی نہیں مرتا ہے یقیں آ گیا مجھ کو
بیتا ہوا ہر پل وہ لیے ساتھ کھڑا تھا
طوفان کی زد میں تھے خیالوں کے سفینے
میں الٹا سمندر کی طرف بھاگ رہا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.