افق تک میرا صحرا کھل رہا ہے
افق تک میرا صحرا کھل رہا ہے
کہیں دریا سے دریا مل رہا ہے
لباس ابر نے بھی رنگ بدلا
زمیں کا پیرہن بھی سل رہا ہے
اسی تخلیق کی آسودگی میں
بہت بے چین میرا دل رہا ہے
کسی کے نرم لہجے کا قرینہ
مری آواز میں شامل رہا ہے
میں اب اس حرف سے کترا رہی ہوں
جو میری بات کا حاصل رہا ہے
کسی کے دل کی ناہمواریوں پر
سنبھلنا کس قدر مشکل رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.