الفت نے تری ہم کو تو رکھا نہ کہیں کا
الفت نے تری ہم کو تو رکھا نہ کہیں کا
دریا کا نہ جنگل کا سما کا نہ زمیں کا
اقلیم معانی میں عمل ہو گیا میرا
دنیا میں بھروسہ تھا کسے تاج و نگیں کا
تقدیر نے کیا قطب فلک مجھ کو بنایا
محتاج مرا پاؤں رہا خانۂ زیں کا
اک بوریے کے تخت پہ اوقات بسر کی
زاہد بھی مقلد رہا سجادہ نشیں کا
اخترؔ قلم فکر کے بھی اشک ہیں جاری
کیا حال لکھوں اپنے دل زار و حزیں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.