اس کے چرچے عام بہت ہیں
اس کے چرچے عام بہت ہیں
گل گلشن گلفام بہت ہیں
ویسے تو آرام بہت ہیں
لیکن ہم کو کام بہت ہیں
رنگ تبسم خوشبو جلوے
رت تیرے انعام بہت ہیں
ایک کھلونا چابی والا
لے تو لوں پر دام بہت ہیں
شاید ہو اس پار خموشی
اس جانب کہرام بہت ہیں
قسطوں میں اب مرنا کیسا
جینے کے پیغام بہت ہیں
آگے پیچھے کس کے جائیں
ہم جیسے ناکام بہت ہیں
قدم قدم ہیں راون لیکن
نربل کے بس رام بہت ہیں
عزت شہرت دنیا داری
میرے سر الزام بہت ہیں
خالق آقا قادر داتا
مالک تیرے نام بہت ہیں
کھیل تماشہ جادو ٹونا
بازی گر کے کام بہت ہیں
کون کرے اب فکر کسی کی
لوگ یہاں بدنام بہت ہیں
چلو صباؔ سے مل کر آئیں
اس کے بھی آلام بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.