اس نے ہمارے ہاتھ میں اک ہاتھ کیا دیا
اس نے ہمارے ہاتھ میں اک ہاتھ کیا دیا
کچھ دیر تو ہتھیلی پہ جلتا رہا دیا
میں اس کے انتظار میں کھوئی کچھ اس طرح
آنکھیں ہوئیں چراغ تو گھر تھا دیا دیا
آنگن میں جیسے ایک چراغاں سا ہو گیا
ایسا کہاں سے لائی تھی شب کو ہوا دیا
دل کی تمام رونقیں اس کے ہی دم سے تھیں
ڈوبا جو چاند ہم نے دیا ہی بجھا دیا
ہم چاہتے تھے ماہ درخشاں کو دیکھنا
اس نے ہمیں دریچے سے چہرہ دکھا دیا
وہ مدعا شناس تھا میرا کچھ اس طرح
کچھ سوچنے سے پہلے ہی یہ کہہ دیا، دیا
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 602)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.