اس نے پوچھا بھی مگر حال چھپائے گئے ہم
اس نے پوچھا بھی مگر حال چھپائے گئے ہم
اپنے ہی آپ میں اک حشر اٹھائے گئے ہم
زندگی دیکھ کہ احسان ترے کتنے ہیں
دل کے ہر داغ کو آئینہ بنائے گئے ہم
پھر وہی شام وہی درد وہی اپنا جنوں
جانے کیا یاد تھی وہ جس کو بھلائے گئے ہم
کن دریچوں کے چراغوں سے ہمیں نسبت تھی
کہ ابھی جل نہیں پائے کہ بجھائے گئے ہم
عمر بھر حادثے ہی کرتے رہے استقبال
وقت ایسا تھا کہ سینے سے لگائے گئے ہم
راستے دوڑے چلے جاتے ہیں کن سمتوں کو
دھوپ میں جلتے رہے سائے بچھائے گئے ہم
دشت در دشت بکھرتے چلے جاتے ہیں شناسؔ
جانے کس عالم وحشت میں اٹھائے گئے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.