وقت کے ظالم سمندر میں پریشانی کے ساتھ
وقت کے ظالم سمندر میں پریشانی کے ساتھ
ڈوب جاتا ہے کوئی کیوں اتنی آسانی کے ساتھ
میری سانسوں کی مہک کا بھی بہت چرچا ہوا
رات جب میں نے گزاری رات کی رانی کے ساتھ
میں وہی ہوں اور میرا مرتبہ مجھ سے بلند
نام اپنا لے رہا ہوں میں بھی حیرانی کے ساتھ
میں نے تو کچھ آستیں کے سانپ گنوائے تھے بس
تم نے کیوں آنکھیں ملائی ہیں پشیمانی کے ساتھ
کربلا والے اگر ہیں محترم تو محترم
نوش مت جام شہادت کیجئے پانی کے ساتھ
اک تبسم کا بھرم آباد ہونٹوں پر کئے
جی رہے ہیں لوگ اپنی اپنی ویرانی کے ساتھ
مر گیا مصداقؔ بھی سلطان ٹیپو کی طرح
دیکھ کر ہم راز اپنا دشمن جانی کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.