ویراں بہت ہے خواب محل جاگتے رہو
ویراں بہت ہے خواب محل جاگتے رہو
ہمسائے میں کھڑی ہے اجل جاگتے رہو
جس پر نثار نرگس شہلا کی تمکنت
وہ آنکھ اس گھڑی ہے سجل جاگتے رہو
یہ لمحۂ امید بھی ہے وقت خوف بھی
حاصل نہ ہوگا اس کا بدل جاگتے رہو
جن بازوؤں پہ چارہ گری کا مدار تھا
وہ تو کبھی کے ہو گئے شل جاگتے رہو
ذہنوں میں تھا ارادۂ شب خون کل تلک
اب ہو رہا ہے رو بہ عمل جاگتے رہو
جس رات میں نہ ہجر ہو نے وصل اجملیؔ
اس رات میں کہاں کی غزل جاگتے رہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.