یہ عہد کیا ہے کہ سب پر گراں گزرتا ہے
یہ عہد کیا ہے کہ سب پر گراں گزرتا ہے
یہ کیا طلسم ہے کیا امتحاں گزرتا ہے
وہ قحط لطف ہے ہر دم ترے فقیروں پر
ہزار وسوسہ آتش بجاں گزرتا ہے
جو خاک ہو گئے تیرے فراق میں ان کا
خیال بھی کبھی اے جان جاں گزرتا ہے
جب اس کی بزم سے چل ہی پڑے تو سوچنا کیا
کہ عرصۂ غم ہجراں کہاں گزرتا ہے
کبھی وہ چہرۂ مانوس بھی دکھائی دے
گلی سے روز نیا کارواں گزرتا ہے
ظفرؔ بسنت بھی ہے اور بہار کی رت بھی
فلک پہ تختۂ گل کا گماں گزرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.