یہ حکایت تمام کو پہنچی
زندگی اختتام کو پہنچی
رقص کرتی ہوئی نسیم سحر
صبح تیرے سلام کو پہنچی
روشنی ہو رہی ہے کچھ محسوس
کیا شب آخر تمام کو پہنچی
شب کو اکثر کلید مے خانہ
شیخ عالی مقام کو پہنچی
شہر کب سے حصار درد میں ہے
یہ خبر اب عوام کو پہنچی
پہلے دو ایک قتل ہوتے تھے
نوبت اب قتل عام کو پہنچی
سب کا انجام ایک جیسا ہے
صبح روشن بھی شام کو پہنچی
موت بالکل قریب ہے شاید
صبح کو پہنچی شام کو پہنچی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.