یہ کار بے ثمر ہے اگر کر لیا تو کیا
یہ کار بے ثمر ہے اگر کر لیا تو کیا
اک دائرے میں ہم نے سفر کر لیا تو کیا
دنیا سے میں نے بھی کوئی رغبت نہیں رکھی
اس نے بھی مجھ سے صرف نظر کر لیا تو کیا
خوشبو کبھی گرفت میں آئی نہ آئے گی
پھولوں کو تو نے زیر اثر کر لیا تو کیا
ڈھیروں ستارے اب بھی ترے آس پاس ہیں
میں نے پسند ایک شرر کر لیا تو کیا
دل سے گئی نہ مسند و اسناد کی ہوس
پیہم طواف شہر ہنر کر لیا تو کیا
طالبؔ نشیب شب سے گزر کر دکھا مجھے
طے ہفت خوان بام سحر کر لیا تو کیا
- کتاب : Monthly Adab-e-Latif (Pg. 117)
- Author : Siddiqah Begum
- مطبع : Aaftab Ahmed Chaudhry (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.