یہ قصۂ مختصر نہیں ہے
یہ قصۂ مختصر نہیں ہے
تفصیل طلب مگر نہیں ہے
تم اپنے دیے جلائے رکھو
امکان سحر اگر نہیں ہے
تو میرے دل میں جھانکتا ہے
تیری اتنی نظر نہیں ہے
جو لوگ دکھائی دے رہے ہیں
کاندھوں پہ کسی کے سر نہیں ہے
اب یوں ہی دیکھتا ہوں رستہ
منزل پیش نظر نہیں ہے
یہ سوچ کے کی دعا مؤخر
دیوار میں کوئی در نہیں ہے
بے گھر ہوں میں امتیازؔ جب سے
اندیشۂ بام و در نہیں ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 26.02.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.