یہ راز اس نے چھپایا ہے خوش بیانی سے
یہ راز اس نے چھپایا ہے خوش بیانی سے
کہ میرا ذکر بھی غائب ہے اب کہانی سے
میں خواہشوں کے نمک کا ہوں ڈھیر مت پوچھو
جو میرا خوف ہے جذبوں کے بہتے پانی سے
غرور توڑنا میں چاہتا ہوں دریا کا
بدل دے تو مری لکنت کو اب روانی سے
سخن میں کچھ نہیں اعجاز کی تمنا ہے
سو عرض کرنے لگے ہم بھی بے زبانی سے
میں ہیرا تو نہیں پوشیدہ کوئلے میں کہیں
کبھی کبھی تو لگے ڈر بھی بے نشانی سے
پہاڑ جیسے دنوں کو تو کاٹ لوں لیکن
نکل نہ پاؤں میں اک رات کی گرانی سے
جو کام جبر کی آندھی بھی کر نہیں پاتی
وہ کام ہوتا ہے خاموش مہربانی سے
مزا لیا گیا آوارگی کا خوب سہیلؔ
ملول میں نہ ہوا اپنی بے مکانی سے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 202)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.