یہ سانحہ بھی عجب ہو گیا ہے رستے میں
یہ سانحہ بھی عجب ہو گیا ہے رستے میں
جو رہنما تھا وہی کھو گیا ہے رستے میں
کسی بھی آبلہ پا کو نہ مل سکی تسکین
عجیب خار کوئی بو گیا ہے رستے میں
عتاب جاں ہوئی گرد سفر کسی کے لئے
کسی کو ابر کرم دھو گیا ہے رستے میں
حدی کی لے کرو مدھم اے قافلے والو
تھکن سے چور کوئی سو گیا ہے رستے میں
مسافران وفا کی کوئی خبر نہ ملی
نہ جانے کون کدھر کو گیا ہے رستے میں
رہے گا ساتھ کہاں تک یہ دیکھنا ہے مجھے
وہ ہم سخن تو مرا ہو گیا ہے رستے میں
- کتاب : Nai Rut Ka Safar (Pg. 35)
- Author : Abdul Wahab Sukhan
- مطبع : Mishkaat Printer, Aligrah (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.