یہ تو اچھا ہے کہ دکھ درد سنانے لگ جاؤ
یہ تو اچھا ہے کہ دکھ درد سنانے لگ جاؤ
ہر کسی کو نہ مگر زخم دکھانے لگ جاؤ
نیل کے پانیو رستے میں نہ حائل ہونا
کیا پتہ ضرب کلیمیؑ سے ٹھکانے لگ جاؤ
کتنی مشکل سے تو آئے ہو ذرا ٹھہرو بھی
سہل انداز میں اس طرح نہ جانے لگ جاؤ
سامنے آؤ تو جیسے کہ گل تر کوئی
اور تنہائی میں پھر اشک بہانے لگ جاؤ
موسم دل جو کبھی زرد سا ہونے لگ جائے
اپنا دل خون کرو پھول اگانے لگ جاؤ
عقل سمجھائے تو کچھ لاج رکھو اس کی بھی
جب جنوں تیز ہو تو خاک اڑانے لگ جاؤ
کبھی تنہائی میں بیٹھو تو فقط روتے رہو
پھر اچانک ہی کبھی ہنسنے ہنسانے لگ جاؤ
بوجھ دل پر ہے ندامت کا تو ایسا کر لو
میرے سینے سے کسی اور بہانے لگ جاؤ
- کتاب : maazii ka aainda
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.