Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں ہی گر روتا رہا غالبؔ تو اے اہل جہاں

مرزا غالب

یوں ہی گر روتا رہا غالبؔ تو اے اہل جہاں

مرزا غالب

MORE BYمرزا غالب

    یوں ہی گر روتا رہا غالبؔ تو اے اہل جہاں

    دیکھنا ان بستیوں کو تم کہ ویراں ہو گئیں

    تشریح

    یہ شعر غالب کے مقبولِ عام اشعار میں سے ایک ہے۔ غالب نے گریے پر بہت اعلیٰ مضامین پیدا کئے ہیں۔ جیسے یہ کمال کا شعر مثال کے طور پر لیجیے؎

    وفورِ اشک نے کاشانے کا کیا وہ رنگ

    کہ ہوگئے مرے دیوار و در درو دیوار

    زیرِ نظر شعر میں غالب اپنے گریے کی تاثیر کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں۔ اس شعرمیں ’’یوں ہی گر روتا رہا‘‘ بہت معنی خیز ہے۔ یوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وفورِ اشک والا معاملہ ہے۔ یعنی آنکھوں سے بڑی مقدار میں آنسو جاری ہو رہے ہیں۔ یہ تو معاملہ گریہ کا ہے۔ اس کے اسباب بہت ہوسکتے ہیں۔ جیسے یہ کہ محبوب سے جدائی کے غم میں آنسو بہائے جارہے ہیں یا یہ کہ محبوب کی بے اعتنائی اس گریہ کا سبب ہے یا پھر یہ کہ غمِ روزگار کی وجہ سے غالب گریہ کررہے ہیں۔ مگر چونکہ غالب اہلِ جہاں سے مخاطب ہیں اس لئے غالب گمان یہ ہوتا ہے کہ ان کے یعنی غالب کے گریہ کی وجہ دنیا والوں کی بے اعتنائی ہے۔ اسی بنا پر غالب ان کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر میرا گریہ اسی طرح جاری رہا تو جو بستیاں تم دیکھ رہے ہو اور جن بستیوں میں تم رہتے ہو وہ میرے آنسوؤں میں ڈوب جائیں گی۔ وفورِ اشک والے شعر میں معاملہ غالب کے خود کے گھر تک محدود ہے جبکہ زیرِ نظر شعر میں یہ معاملہ بستیوں کی ویرانی تک پہنچ جاتا ہے۔

    شفق سوپوری

    مأخذ :
    • کتاب : Deewan-e-Ghalib Jadeed (Al-Maroof Ba Nuskha-e-Hameedia) (Pg. 283)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے